Story of Baba Farid and Magician

Once Baba Farid was talking to his devotees under a tree when a Hindu woman came there. This woman told Baba Farid that those people should leave here

 

Hazrat Baba Farid Aur Aik Jadugar Ka Waqia - حضرت بابافرید اور ایک جادوگر کا واقعہ


Assalam-o-Alaikum Friends! In this blog we sharing the story of  Baba Farid (RA) and Magician. A Hindu woman once arrived as Baba Farid was having a conversation with his people beneath a tree. This woman told Baba Farid that those people should leave here quickly. Because if the sorcerer here sees them, they will be in dire straits. Meanwhile, the magician reached there. And he used his magic spells on the body of Baba Farid...??



ایک دن حضرت بابافرید گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ درخت کے نیچے اپنے ساتھیوں اور مریدوں سے گفتگوکررہے تھے۔ ایک دن ہندو عورت اپنے سرپردودھ کا برتن رکھے ہوئے ادھر آنکلی۔ حضرت بابافرید رحمتہ اللہ علیہ نے رسم درویشی کے مطابق اس بت پرست عورت کی خیروعافیت دریافت کی۔ ہندوؤں کی نظر میں وہ ایک نیچ ذات سے تعلق رکھنے والی عورت تھی اس لئے کوئی شخص بھی اس سے انسانی لہجے میں گفتگو نہیں کرتاتھا۔ آج جب اس نے ایک دوسرے مذہب کے ماننے والے بزرگ شخص کی طرف سے برابری کا سلوک دیکھاتو حالتِ زار بیان کرنے لگی" میرا تعلق اجودھن میں بسنے والے گوالوں" کے خاندان سے ہے باپ دادا دودھ فروخت کرکے اپنا پیٹ پالا کرتے تھے۔ میرا شوہر مرچکا ہے اور میں برسوں سے دودھ فروخت کرکے اپنے بچوں کی پرورش کررہی ہوں پہلے زندگی پرسکون تھی مگر کچھ دنوں سے ایک عجیب و غریب مصیبت کا شکار ہوں یہ کہہ کر گوالن عورت اِدھر اُدھر دیکھنے لگی جیسے وہ کسی سے خوف زدہ ہو۔
حضرت بابافرید رحمتہ اللہ علیہ نے عورت کی ذہنی کشمکش کو محسوس کرتے ہوئےفرمایا تم بےخوف و خطر اپنے دل کی بات کہہ ڈالو ہم لوگ مسلمان ہوتے ہوئے بھی تمہارے غمگسار ہیں۔ ہمارا مذہب دنیا کے ہر مظلوم کی حمایت کرتا ہے۔ حضرت بابافریدکی شفقت و محبت کا مظاہرہ دیکھ کر ہندو عورت نے وہ راز کہہ ڈالا جسے بیان کرتے ہوئے اس کی زبان کانپ رہی تھی۔ کچھ سن ایسا ہورہا ہے کہ یہاں کے چند جوگی اور جادوگر مجھے پریشان کررہے ہیں وہ روزانہ مطالبہ کرتے ہیں کہ سارا دودھ انہیں دے دیا جائے کچھ دن تک میں نے ایسا ہی کیا مگر جب ان سے دودھ کی قیمت طلب کی تو جوگیوں نے بڑی بے رحمی سے جواب دیاکہ وہ لوگ جو چیز خریدتے ہیں اس کی قیمت ادا نہیں کرتے۔ میں نے آئندہ دودھ دینے سے انکار کیا تووہ لوگ بددعا دینے لگے کہ اگر ہمیں دودھ نہیں دےگی تو تیرا دودھ اس قابل نہیں رہےگاکہ کوئی دوسرا خرید سکے۔ میں نے جادوگروں کی اس دھمکی کو کوئی اہمیت نہیں دی اور واپس چلی آئی چھر جب دوسرے دن دودھ فروخت کرنے گئی تو میری حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی جب دودھ کے تمام برتن کیڑوں سے بھرے ہوئے تھے میں نے اسے اتفاق سمجھامگر دوسرے دن بھی یہی واقعہ پیش آیا میں مجبور ہوکر دوبارہ ان جوگیوں کے پاد گئی اور ان سے روروکر التجا کی کہ وہ نصف دودھ لےلیں اور باقی میرے بچوں کیلئے چھوڑ دیں مگر ان ظالموں پر میری فریاد کا اثر نہیں ہوا۔
پھر ایک دن ان جادوگروں کے چیلے میرے گھر آئے اور بڑے سفاکانہ انداز میں کہنے لگے کہ گرو کا حکم ہے اگر تو ہمیں سارا دودھ فراہم نہیں کرے گی تو پہلے تیرے سارے جانور مر جائیں گے پھر ہم تیرے بچوں کو اپنے قہروغضب کا نشانہ بنائیں گے تو جن بچوں کی خاطر دربدر بھٹکتی ہے وہ کچھ دن بعد اس دنیا میں نہیں رہیں گے۔ آخر بچوں کی محبت نے مجھے مجبورکردیامیں کئی ماہ سے دودھ فراہم کررہی ہوں اور گاؤں والوں سے قرض لے کر اپنی زندگی کے دن پورے کررہی ہوں آخر گاؤں والے بھی کہاں تک قرض دیں گے؟ یہ کہہ کر دودھ فروش عورت اپنے دامن سے آنسو خشک کرنے لگی۔ حضرت بابافرید نے مظلوم عورت کی دکھوں والی داستان سن کر فرمایا صبر کرو تمہاری مصیبت کے دن گزرنے والے ہیں۔ اچانک دودھ فروش عورت گھبرائےہوئے لہجے میں کہنے لگی خیر! میری تو جس طرح گزرے گزر جائےگی مگر تم لوگ بہت شریف ہو آج تمہیں ان درختوں کے نیچے دیکھا تو چلی آئی۔
میں تمہیں یہ بتانے آئی تھی کہ کہیں وہ ظالم جادوگر اِدھر کا رخ نہ کرلے اور پھر تم ان جفاکاریوں کا نشانہ بن جاؤ۔ عورت کی سادہ دلی قابل دید تھی وہ اپنی پریشانیوں کو بھول کر درویشوں کو جادوگروں کے ممکنہ اقدام سے بچانے آئی تھی حضرت بابافرید اس دودھ فروش عورت کے خلوص سے بہت زیادہ متاثر ہوئے اور فرمانے لگےتم ایک سادہ دل عورت ہو ہم فقیران بے نوا تمہارے اس خلوص کو ہمیشہ یاد رکھیں گے ویسے تم بھی یاد رکھو کہ جب تک اللہ کی طرف سےکوئی مصیبت انسان کا مقدر نہ بن جائے، اس وقت تک دنیا کی کوئی طاقت اس ذرہ برابر بھی نقصان نہیں پہنچا سکتی اگر تم جوگیوں اور جادوگروں کی بجائے اپنے دل میں خدا کا خوف پیدا کرلو تم خود بھی محفوظ رہوگی، تمہارے بچے اور تمہارے جانور بھی محفوظ رہیں گے۔ تم بھگوان کی بات کررہےہو؟ دودھ فروش نے حیرت زدہ لہجے میں کہا میں تو اسے روز ہی یاد کرتی ہوں مگر میرے دکھوں میں کوئی کمی نہیں آتی۔ تم جس بھگوان کی پوجا کرتی ہو وہ خود ایک بےجان مجسمہ ہے جو اپنی جگہ جنبش بھی نہیں کرسکتا وہ کسی انسان کے کیا کام آئےگا؟ میں جس خدا کی بات کررہا ہوں وہ اپنی ذات میں تنہا ہے۔ کوئی اس کا شریک نہیں اور اس قدر قدرت والا ہے کہ ساری دنیا کے انسان مل کر بھی اس کے فیصلے کو تبدیل نہیں کرسکتے۔ تم اسی خدا کو پکارو۔ وہ تمہیں ان دوچار شرپسند جوگیوں سے نہیں، دنیا بھرکے ستم گروں سے نجات دےگا۔ ابھی حضرت بابافریدرحمتہ اللہ علیہ اس ہندو عورت سے یہ گفتگو کر ہی رہے تھےکہ سامنے سے عجیب حلیے کے لوگ آتے ہوئے نظر آئے۔ جیسے ہی آنے والوں پر عورت کی نظر پڑی وہ خوف ذدہ ہوکر حضرت بابا فرید سے کہنے لگی کہ یہ انہی جادوگروں کے چیلے ہیں۔ آج مجھے تمہارے پاس کچھ دیر ہوگئی تو یہ میری تلاش میں یہاں آپہنچے۔
حضرت بابافرید رحمتہ اللہ علیہ نے عورت کو خوف زدہ دیکھ کر فرمایا تم میری مہمان ہو اس لیے تمہیں ہراساں ہونے کی ضرورت نہیں۔ میں خود ان لوگوں کو جواب دےدوں گا جادوگروں کے چیلوں نے آتے ہی غیظ و غضب کا مظاہرہ کیا اور قہرناک لہجے میں عورت سے کہنے لگے تو یہاں آرام سے بیٹھی باتیں کر رہی ہے اور گرو جی دودھ کا انتظار کر رہے ہیں آج تیری خیر نہیں۔ اسے میں نے روک لیا تھا حضرت بابافرید نے جوگیوں سے مخاطب کرتے ہوئےفرمایا: تم بھی بیٹھو! ابھی فضا میں ایک مرد خدا کے الفاظ کی گونج باقی تھی کہ جوگیوں پر سکتہ طاری ہوگیا اوت وہ اس طرح زمین پر بیٹھ گئے جیسے کسی غیبی ہاتھ نے انہیں زنجیر پہنادی ہو کچھ دیر بعد جوگیوں کی دوسری ٹولی آئی۔ حضرت بابافرید نے ان سے بھی وہی فرمایا: بیٹھ جاؤ! اور وہ بھی سر جھکا کر بیٹھ گئے۔ آخر میں جوگیوں کا گرو اپنے چیلوں کو ڈھونڈتےہوئے ادھر آنکلا۔ تم لوگ یہاں کیا کرہے ہو؟ گرو نےغضب ناک ہوکر اپنے شاگردوں کی طرف دیکھا۔ انہیں میں نے قید کرلیا اب یہ کہیں نہیں جاسکتے۔ حضرت بابافرید نے فرمایا۔
کون ہے اس دنیا میں جو میرے چیلوں کو قید کرسکے؟ گرو نے انتہائی غرور تکبر کا مظاہرہ کرتے ہوئےکہا اور پھر بلند آواز میں اپنا منتر پڑھنے لگا۔ اب تیرا کوئی منتر نہیں چلےگا حضرت بابافرید رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کفر کے دن پورے ہوچکے۔ گرو پر ہزیانی کیفیت طاری ہوگئی وہ چیخ چیخ کر منتر پڑھنے لگا بدی کی تمام طاقتوں کو پکارتا رہا مگر آج اس کا کوئی مددگار نہیں تھا آخر گرو نے حضرت بابافرید رحمتہ اللہ علیہ کے قدموں میں سر رکھ دیا اور التجا کرنےلگا۔ تیرے شاگردوں کوصرف ایک شرط پر رہائی مل سکتی ہےکہ تو انہیں لےکر یہاں سے دور چلاجا حضرت بابافرید نے پرجلال لہجے میں فرمایا اگر آئندہ تو نے مخلوق خدا کو تنگ کیا تو پھر تجھ پر خدا کی زمین تنگ ہوجائےگی۔ گرو بہت دیر تک حضرت بابافرید سے معافی مانگتا رہا اور پھر اپنے چیلوں کو لےکر اجودھن کی حدود سے نکل گیا۔ گرو کے جانے کے بعد حضرت بابافرید اسی جگہ پر اقامت گزیں ہوگئے اور پوار قصبہ آپ کی اس کرامت کے شور سے گونجنے لگا نتیجاً سینکڑوں بت پرست حلقہ اسلام میں داخل ہوگئے۔ اجودھن میں آپ کی پہلی روحانی فتح تھی (حوالہ: سیرت حضرت بابافرید گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ)